Saturday 25 February 2017

زندہ: کہانی


از 
ٹیپو سلمان مخدوم





میں نے روح وغیر کے وجود پر کبھی زیادہ توجہ نہ کی تھی۔ 

مذہبی میں اتنا ہی ہوا کرتا تھا جتنا ضروری تھا۔ یعنی مذھب پر اِتنا عمل کر لیا کرتا تھا اور اِتنی مذھبی باتیں کر لیا کرتا تھا کہ معاشرے میں اوپرا نہ لگوں۔ کسی کو مذھب کی وجہ سے میری طرف متوجہ ہونے کا موقعہ نہ ملے۔ کسی کو مجھے ہدف بنانے کا بہانہ نہ مل جائے۔

Friday 24 February 2017

دو "و" اور دو "ح" : زبانِ اُردوُ

از 
ٹیپو سلمان مخدوم
و اور و
لفظ "ایڈووکیٹ" میں حرف "و" دو مرتبہ آتا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اردو زبان میں انگریزی کے حروف 'v' اور 'o' کے مقابلہ میں ایک ہی حرف ہے "و"۔ لہٰذا ایڈووکیٹ میں پہلا "و" انگریزی حرف v کی آواز کے لئے ہے جبکہ دوسرا "و" انگریزی حرف o کی آواز کے لئے۔ 

ہ اور ھ
حرف "ھ" جب کسی دوسرے حرف کے ساتھ لگتا ہے تو اس حرف کی آواز بدل دیتا ہے۔ جیسے کہ لفظ "کھانا" میں ک اور ھ مل کر "کھ" کی ایک نئی آواز بناتے ہیں۔ دوسری طرف جب حرف "ہ" کسی دوسرے حرف کے ساتھ لگتا ہے تو دونوں حروف اپنی اپنی آوازیں قائم رکھتے ہیں۔ مثلاً لفظ "کہانی" میں ک اور ہ اپنی علیحدہ آوازیں قائم رکھتے ہیں۔ 

Wednesday 22 February 2017

بے غیرت کا بچہ-کہانی


از 

ٹیپو سلمان مخدوم





احسن اپنے کمرے میں بیٹھا مرِنڈا کی چُسکیاں لیتے ہوئے فیس بُک پر مصروف تھا۔ ایک دوست نے گندا لطیفہ بِما گندی تصویر شائع کیا تھا  جس کا چَسکا ابھی جاری تھا کہ اگلی پوسٹ میں دوسرے دوست کی پوسٹ سامنے آ گئی جس میں اس  نے خانہ کعبہ کی بے حد عمدہ تصویر کی اشاعت کر رکھی تھی۔ احسن نے جلدی سے  اسلامی تصویر پسند کر کہ پروفائل آگے کیا۔ پھر اُس کو وہ عریاں تصویر والا فحش لطیفہ یاد آیا اور اُس کو اپنی ٹانگوں کے بیچ گدگدی کرتی کمزوری سی محسوس ہوئی۔ احسن نے فیس بُک پروفائل واپس گُھمایا اور کعبہ کی تصویر پار کر کہ واپس عُریاں پوسٹ پر جا پہنچا۔ اُس کا کون کون سا دوست اسے دیکھ کر کیسے کیسے قہقہے مارے گا، یہ سوچتے ہوئے احسن نے اپنے مختلف دوستوں کو ٹیگ کرنا شروع کیا۔

راجہ گدھ۔: ایک مختصر تبصرہ

 از
شیراز  احمد



بانو قدسیہ اور راجہ گدھ پر جو تحریر کیا کچھ دوستوں نے اس پر گِلا کیا  ۔ کچھ نے پوسٹ پر ہی اور کچھ نے مل کر "خبر گیری" کی___ صاحبوں میں نے کبھی اپنی رائے کو آخری نہیں سمجھا ۔ ہر تحریر کو خیال کہا نہ کہ "مستند ہے میرا ہی فرمایا ہوا"۔  ہر جو بات دل کو لگی اٹھا لی گمشدہ میراث سمجھ کر___ 

Tuesday 21 February 2017

ایک مہربان سے مکالمہ: صوفی اور مولوی

از
شیراز احمد



مہربان: ویسے تو بڑی پوسٹیں لگاتا ہے محبت, بھائی چارے, اور مذہبی رواداری کی____ اور اب یہ مولوی پر تنقید___ بہت افسوس ہوا

میں: میرے بھائی مولوی کو بطور استعارہ استعمال کیا ہے مولوی تو ایک سوچ کا نام ہے اسے لغوی معنوں میں مت لیں__

قانون اور ادب

از
شہزاد اسلم



انسانی زندگی کے مختلف پہلووں کو اجاگر کرنے کے لئیے ادب کے مختلف ذرائع ہمیشہ سے اسلوب کا حصہ رہے ہیں۔ انسانوں کے لطیف جذبات سے لے کر نفسیاتی مسائل تک، تاریخی واقعات، مذھب، سماج، فلسفہ، سائنس، قدرتی حسن بھی ادب کے موضوعات میں شامل ہیں۔ 

Friday 10 February 2017

انسان جنتی تھا یا بندر؟


از 

ٹیپو سلمان مخدوم



قرآن میں اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے زمین پر اتارا گیا۔ سائنس کہتی ہے کہ انسان بندر کی ارتقائی شکل ہے۔ مولوی حضرات کہتے ہیں کہ اللہ کا قرآن سچ کہتا ہے جبکہ فرنگی کی سائنس جھوٹ بولتی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا سائنس فرنگی کی مخلوق ہے؟

Thursday 2 February 2017

جائیداد، ملکیت اور قبضہ - اصول قانون

از 

ٹیپو سلمان مخدوم





جائیداد کا تصور ملکیت سے جڑا ہوا ہے۔ ملکیت کا مطلب ہے کہ قانون آپ کے چند مخصوص حقوق تسلیم کرتا ہے۔ ان حقوقِ ملکیت میں قبضے کا حق، فائدہ اٹھانے کا حق اور فروخت کرنے کا حق سرِ فہرست ہیں۔ یعنی قانونی طور پر مالک ہونے کا مطلب ہے کہ قانون آپ کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ اپنی مِلک کو اپنے تک مقّید رکھ سکتے ہیں، صرف اور صرف اپنے فائدے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ اور جب چاہے، جس کو چاہے اور جس قیمت پر جی چاہے فروخت کر سکتے ہیں۔