Tuesday 18 April 2017

باپ: کہانی

از
ٹیپو سلمان مخدوم

ایک ہی باپ تھا میرا، وہ بھی مَر گیا سالا۔ آپ شاید حیران ہو رہے ہوں کہ میں اپنے والدِ بزرگوار کے بارے میں کیسے الفاظ استعمال کر رہا ہوں۔ کیا بتاوں آپ لوگوں کو، دل تو میرا کرتا ہے مغلظات بکنے کو مگر  برداشت کرتا ہوں۔ پتہ نہیں کیا خبط سوار تھا اُسے خالق بننے کا۔ ماں کے پیٹ میں بیج بو کر مجھے پیدا کیا، اپنے جگر پر شراب کی بارشیں برسا کر سرطان پیدا کیا، اُلٹی سیدھی حرکتیں کر کہ دولت، شہرت اور عزت پیدا کرنے کی کوشیشیں کرتا رہا۔ 

Thursday 6 April 2017

Jinnah Of Pakistan by Stanley Wolpert- A Review!


By
Ahaz bin Salman Makhdoom


Probably the most prominent figure in the Indian politics of his time Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah the greatest ambassador of Hindu-Muslim unity, the man who divided India and the leader who fought for the Muslims. Stanley Wolpert's informative book on Jinnah reveals many unknown things regarding the great leader. The book sheds light on Jinnah and urges the reader to look at the bigger picture, Jinnah is not just portrayed as an epitome of perfection but as an ordinary human being who possesses certain sentiments and feelings.

Monday 3 April 2017

جناح آف پاکستان- کتاب کا جائزہ

از
احذ بن سلمان مخدوم


قائد اعظم محمد علی جناح اپنے وقت میں ہندوستانی سیاست میں ایک اہم شخصیت تھے اور وہ ایک سیاست دان سے بڑھ کے تھے۔ ان کا شمار ان چند عظیم شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی قابلیت کےذریعے دنیا کا نقشہ ہی بدل دیا۔ مصنف سٹینلے وولپرٹ نے اپنی کتاب ’جناح آف پاکستان'  میں پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کے کردار کو نہایت کامیابی کے ساتھ قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔ مصنف نے جناح کو صرف ایک لیڈرکے طور پر دیکھتے ہوئے ان کی زندگی پر تبصرہ نہیں کیا  بلکہ ایک طالب علم، وکیل اور شوہر کے طور پر بھی ان کی زندگی کا خاکہ  پیش کیا ہے۔

Saturday 1 April 2017

فیصلوں کے فیصلے- اصول قانون

از
ٹیپو سلمان مخدوم


کومن لاء نظام میں قانون کی تشریح کا حق عدالت کے پاس ہوتا ہے۔ قانون کسی خاص حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے نہیں بنایا جاتا بلکہ  قانون کی کتاب ایسے لکھی جاتی ہے کہ قوانین کو ہر قسم کے حالات میں لاگو کیا جا سکے۔ چنانچہ جب عدالت کے سامنے کوئی مقدمہ آتا ہے تو عدالت نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ اس مقدمہ کے حالات میں دستیاب قانون کو کس انداز سے لاگو کیا جائے؛ جیسے سختی سے یا نرمی سے، وغیرہ۔