Monday 17 September 2018

کینوس۔ کہانی

کینوس
از
شہزاد اسلم



جلال حیدر اپنے کمرے میں بستر پر دبا بیٹھا تھا۔ کچھ کہہ نہیں سکتے، سردی کی شدت کا اثر تھا کہ خوف کا۔ خوف جو کمرے کے اندر بسی خاموشی اور تنہائی کے بیچ برف کی طرح جم گیا تھا۔ جلال کی سانسوں کی تھکی آواز اس کے کانوں میں شور برپا کر رہی تھی۔ کان تو کچھ سننا نہیں چاہ رہے تھے۔ جلال کے جسم کے حصوں کا الگ الگ خوف مل کر جلال پر حاوی ہو رہا تھا۔ الگ الگ کیوں، خوف تو صرف دماغ میںپیدا ہوتا ہے۔ تو پھر دماغ نے اپنا خوف جسم کے اعضائ میں تقسیم کر دیا ہو گا۔

کتوں کی لڑائی۔ کہانی

کتوں کی لڑائی
از
شہزاد اسلم


ابھی سورج افق سے نمودار ہوکر گندم کے لہلہاتے پتوں پر جمی ہوئی اوس کو جزب کرنے کیلئے فاتحانہ انداز میں بل سے باہر آرہا تھا کہ شمال سے کالے بادلوں نے گرج کر اپنی آمدکی اطلاع دی ۔ گائوں کے لوگوں کو جہاں بادلوں سے، ستے ہوئے پانی کا ہوا میں تیرتے ہوئے مین پر ڈنکے کی مانند گر کر پیرا کرنے والی موسیقی کا شوق تھا وہاں انہیں اس بات کا فکر بھی تھا کہ اگر بارش ہو گی تو چوہدری اختر کے کتوں کی لڑائی کا انتظام درہم برہم ہو جائے گا۔ ان دنوں گائوں کے لوگوں کی زبانوں پر کتوں اور ان کے مالکوں کے نام پر لی ورد ہو رہا تھا۔ پچھلے کئی سالوں کے مقابلوں کی کہانیاں تاریخ کے اسباق کی طرح دہرائی جاری تجھیں ہر شخص نے اپنی اپنی پسند کے کتے کو ہیرو کا درجہ دے کر صورت و سیرت کے قصیعے تخلیق کرلئے تھے۔

Sunday 9 September 2018

طلسماتی بیوی۔ مزاحیہ سرگزشت

طلسماتی بیوی
از
صدف سلمان مخدوم



کل جب مجازی خدا گھر تشریف لائے تو میں نے شوہرِ نامراد سے پوچھا ’جانو آپ کو دنبے کا گوشت بنا دوں؟‘ تو آگے سے بھُنا ہوا جواب آیا ’تو بڑی جادوگرنی ہے جو مجھے دنبہ بنائے گی۔‘ میری حیرت کی انتہا نہ رہی۔ کیا اب شوہر نامراد کو بس میں کرنے کے لئے جادوگرنی ہونا اتنا ضروری ہے؟ دِل میں آیا کہ ’پنکی‘ باجی کو کوسوں۔ کیا ٹرینڈ سیٹ کر دیا ہے ان نامراد خاوندوں کے لئے۔