Saturday 25 March 2017

عدالتی کارروائی کی ماہیت- اصول قانون

از
ٹیپو سلمان مخدوم
Benjamin Nathan Cardozo


بینجامِن ناتھن کورڈوذو، 1880-1938، امریکہ کی سپریم کورٹ کے یہودی جج تھے۔ یئل یونیورسٹی میں انہوں نے لیکچر دیئے جو نیچر آف جوڈیشل پروسیس کے نام سے کتابی شکل میں چھپے اور بہت مشہور ہوئے۔ اس کتاب میں انہوں نے اس کارروائی پر اظہارِ خیال کیا ہے جو منصف کی کرسی پر بیٹھ کر قاضی کیا کرتا ہے۔ اپنے ایک لیکچر میں جج صاحب کچھ اس طرح فرماتے ہیں:

Friday 24 March 2017

نظریہء خالص قانون-اصول قانون


از
ٹیپو سلمان مخدوم
 
ہانز کیلسن

ہانز کیلسن ۱۸۸۱ سے ۱۹۷۳، آسٹریا کے ایک یہودی وکیل تھے۔ آپ نے آسٹریا کا آئین بھی تحریر کیا اور وہاں کی عدالتِ اعظمیٰ کے جج بھی مقرر ہوئے۔ ۱۹۴۰ میں وہ امریکہ جا کر رہائش پذیر ہو گئے اور مختلف یونیورسٹیوں میں درس و تدریس سے منسلک رہے۔آپ کے خالص نظریہء قانون کا ذکر پاکستان کے متعدد آئینی فیصلوں میں ملتا ہے۔ ان میں سے چند مشہور فیصلے سرکار بنام دوسو   PLD 1958 SC 533   عاصمہ جیلانی بنام حکومتِ پنجاب   PLD 1972 SC 139   اور بیگم نصرت بھٹو بنام  چیف آف آرمی سٹاف   PLD 1977 SC 657    ہیں۔

Monday 20 March 2017

شہادت کیوں ضروری ہے؟ - اصول قانون


از
ٹیپو سلمان مخدوم


جب دو فریقین  کے درمیان ایک تیسرے فریق نے انصاف کرنا ہو تو انصاف ہونا بھی ضروری ہوتا ہے اور ہوتا نظر آنا بھی۔  عدالت میں بیٹھے قاضی صاحب بہت دفعہ دونوں فریقین کی کہانیاں سن کر ہی سمجھ جاتے ہیں کہ کون سا فریق حق پر ہے اور کونسا فریق جھوٹ بول رہا ہے۔ مگر پھر بھی قاضی صاحبان اپنی سمجھ کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کے بجائے شہادت طلب کرتے ہیں اور شہادت ہی کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔

Thursday 16 March 2017

خبیث عورت : کہانی

از
ٹیپو سلمان مخدوم




اس کے پاوں دودھ کی طرح گورے اور ملائی کی طرح ملائم تھے۔ بھرے بھرے، رس ملائی جیسے۔ وہ  روزانہ رات کو کریمیں لگا کر انہیں مزید ملائم کیا کرتی۔ اس پر ہمیشہ نیل پالش سے آویزاں اور پازیبوں سے میّزن۔  دیکھتے ہی جی چاہتا کہ لمس ہاتھ پر اور  ذائقہ زبان میں  لیا جائے۔ خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آ ہی جاتی ہے والا محاورہ اس پر صادق آتا تھا۔ 

Monday 13 March 2017

دہشت گردی اور عدالتی کردار


از
شہزاد اسلم



 آج دہشت گردی نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ کو امریکہ پر دہشتگردی کے خوفناک  سائے جب چھائے تو پوری دنیا میں تہلکہ مچ گیا۔ افغانستان اور پاکستان خصوصی طور پر دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے میدان بن گئے۔ جہاں دہشت گردی نے تمام ممالک کو امتحان میں ڈالا وہاں جمہوری ممالک کے لئے ایک کڑا وقت شروع ہو گیا .