Tuesday 31 January 2017

قانون کی حکمرانی - اصول قانون

از 
ٹیپو سلمان مخدوم





قانون کی حکمرانی کسی بھی انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے لئے ناگزیر ہے۔ قانون کی حکمرانی کا مطلب ہے کہ ریاست میں ہر کام قانون کے تحت اور قانون کی مرضی کا ہو گا۔ نظامِ سلطنت قانون کے مطابق چلے گا۔ اور ہر فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا۔ یعنی انصاف کا معیار یہ ہو گا کہ فیصلہ قانون کی منشا کے مطابق ہو۔ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ ایسا کیوں اور کیونکر کیا جاتا ہے؟ 

قانون کی حکمرانی کی دو بنیادی ضروریات ہوتی ہیں۔ قوانین کا وجود اور قوانین کی برتری۔


قوانین کا وجود: 

قانون ان کاموں کے کرنے (یا ان سے باز رہنے) کے لئے بنایا جاتا ہے جن میں دوسرے لوگ کسی نہ کسی طرح ملوث ہوں۔ مثال کے طور پر اگر میرے گھر کے چاروں اطراف میں لوگ گھر بنا لیں تو میرا اپنے گھر میں داخل ہونا ناممکن ہو جائے گا۔ لہٰذا ایک قانون بنا دیا جاتا ہے کہ گھر بنانے سے پہلے مقررہ ادارے سے نقشہ منظور کروانا ضروری ہو گا۔ اور ادارے کے لئے قوائد و ضوابط بنا دئیے جاتے ہیں جن کے مطابق ہونے پر ہی نقشہ پاس کیا جاسکتا ہے۔ اگر نقشہ پاس کروانے کا قانون نہ ہو یا ادارے کے پاس اختیار ہو کہ وہ جس کا مرضی جیسا مرضی نقشہ پاس کر دے تو کسی کا نقشہ اس کی مرضی کے مطابق پاس ہو گا اور کسی کا اس کی مرضی کے خلاف۔ کسی کے نقشے سے اس کا ہمسایہ خوش ہو گا اور کسی کے نقشے سے اس کا ہمسایہ تنگ۔




قرینِ قیاس ہے کہ ایسی افراتفری کی حالت میں تقریباً آدھے لوگ اپنے ہمسایوں کے نقشوں سے خوش ہوں گے جبکہ باقی آدھے سخت نالاں۔ اب جب یہ ناراض ہمسائے مجوزہ ادارے کو شکایت کریں گے تو ادارے کے پاس کوئی معیار نہ ہو گا جس کے مطابق وہ دیکھے کہ شکایت کردہ نقشہ صحیح ہے یا غلط۔ چنانچہ ادارہ ہر نقشے کا شروع سے آخر تک معائنہ کرے گا اور ہر معائنے کے بعد فیصلہ کرے گا کہ یہ نقشہ صحیح ہے یا نہیں اور اس فیصلے کی وجوہات کیا ٹھہریں؟ اس میں دو قباحتیں ہوں گی۔ پہلی تو یہ کہ ہر ہر شکایت کردہ نقشے کی شروع سے آخر تک پوری طرح جانچ پڑتال کرنا ہو گی جو کہ ایک مشکل، لمبا اور تھکا دینے والا کام ہو گا۔ دوسرے یہ کے جب ان نقشوں سے متعلق شکایات عدالتوں میں جائیں گی تو عدالتوں کو بھی ادارے کا ہر فیصلہ ہر پہلو سے دیکھنا پڑے گا جس میں ظاہر ہے کہ کافی وقت ضائع ہو گا۔ دوسرے ہر فیصلہ اپنے محل و وقوع اور خالص اپنے حقائق پر ہونے کی وجہ سے منفرد ہو گا اور انصاف کا کوئی بھی ایک معیار نہ ہونے کی وجہ سے یہ کہہ سکنا مشکل ہو گا کہ فیصلہ انصاف پر مبنی تھا یا نہیں؟ معیار کی عدم موجودگی معاشرتی بے چینی کا سبب بنے گی کیونکہ ہر وہ فریق جو مقدمہ ہارے گا یہی جانے گا کہ اس کے ساتھ سخت ناانصافی ہوئی ہے۔

انہی سب قباحتوں سے بچنے کے لئے قوانین وضع کئے جاتے ہیں۔ 


قوانین کی برتری:
قوانین کے وجود کے بعد انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کے لئے ناگزیر دوسری شرط ہے قوانین کی برتری۔ اس برتری کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ اوّل یہ کہ جس نقطے پر قانون موجود ہے اس نقطے پر جس نے بھی فیصلہ کرنا ہے وہ اس قانون کے مطابق فیصلہ کرے گا ناکہ اپنی مرضی کے مطابق۔ دوئم یہ کہ ہر اہم نقطہ پر ضرور قوانین وضع کئے جائیں تاکہ فیصلے شخصی پسند کے بجاۓ اصولوں کی بنیاد پر کئے جائیں۔ 




قانون کی حکمرانی کی اہمیت:
جب کچھ لوگ اکھٹے رہنا شروع کرتے ہیں تو معاشرے کی ابتدا ہوتی ہے۔ کسی بھی معاشرے میں طاقت، ہنر یا ضرورت میں سب لوگ یکساں نہیں ہوتے۔ لہٰذا سب لوگوں کے حقوق و فرائض بھی ایک سے نہیں ہوتے۔ لیکن اگر معاشرے میں لوگوں کو کھلا چھوڑ دیا جاۓ کہ وہ اپنے تمام معاملات خود ہی نبیڑ لیں تو پھر معاشرے میں جنگل کا قانون سرایت کر جاتا ہے۔ یعنی جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ ایسے معاشروں میں جلد یا بدیر خانہ جنگی عود آتی ہے اور معاشرہ تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔ چنانچہ معاشرے کو برقرار رکھنے کے لئے معاشرے کے مختلف اراکین کے حقوق و فرائض کا ایک تانا بانا بُنا جاتا ہے۔ حقوق و فرائض  کے اس تانے بانے کو نظامِ قانون کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔ اس نظامِ قانون کی بنیاد اس بات پر ہوتی ہے کہ معاشرے کے تمام اراکین کے چند بنیادی حقوق یکساں ہوں گے، جن کا تعیُن قانون کرے گا۔ مثال کے طور پر  قانون کی حکمرانی میں ملک کا وزیراعظم کسی عام مزدور کا گھر اس سے نہ چھین سکتا ہے نہ زبردستی خرید سکتا ہے۔ اگر ملک کا صدر کسی بھکاری کو بھی قتل کر ے گا تو اس کو بھی  عدالتیں پھانسی پر لٹکا دیں گی وغیرہ۔  اگر کسی کے یہ بنیادی حقوق سلب یا غصب کئے جائیں گے تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے جہاں پر اس کی شکایت کا فیصلہ مروجہ قانون کے مطابق ہی کیا جاۓ گا۔ معاشرے و ریاست کا وہ نظام جہاں شہریوں کے حقوق و فرائض کا تعین اور تصفیہ کسی فردِ واحد کی مرضی سے نہیں بلکہ مروجہ قوانین کے تحت کیا جاتا ہے، قانون کی حکمرانی کا نظام کہلاتا ہے۔



No comments:

Post a Comment