ہندوستانی جج -- منصفانہ یا شاہانہ
سنا ہے کہ ھدوستان کی کئی ریاستوں میں بہت سے جج صاحبان بلکہ کچھ ریاستوں میں تو کئی اعلی عدالتوں کے جج صاحبان بھی منصف کے بجاے شاہ بنے بیٹھے ہیں. مصاحب آ گیا تو مسکرا کر منہ موتیوں سے بھر دیا. عام وکیل پیش ہوا تو تیوری پر بل ڈال کر دل کیا تو جھولی میں کچھ بھیک ڈال دی نہیں تو جھڑک دیا.
پوچھا کہ یہ مصاحب کون ہوتے ہیں تو معلوم ہوا کہ کچھ تو ٹاؤٹ یعنی دلال، کچھ کسی بڑی شخصیت کے رشتےدار اور کچھ بار کے چند سابقہ یا موجودہ عہدیدار.
پوچھا کہ باقی تو سمجھ میں آ گیا مگر جج صاحبان بار کے نمائندہ وکیلوں پر کیوں مہربان ہوتے ہیں؟ معلوم ہوا کہ جج کہتے ہیں کہ جب تمام بار ان کو اپنا نمائندہ چن لیتی ہے تو جج بھی ان کی عزت کرتے ہیں، اگر بار انھیں نہ چنے تو جج بھی ان پر کرپا نہ کریں!
پوچھا کہ آپ کی بار ایسے گھٹیا لوگوں کو کیوں نمائدہ منتخب کرتی ہے؟ فرمانے لگے کے چناؤ کے دوران امیدوار بھارتی وکیلوں کو بھوجن کرواتے ہیں، جو زیادہ اچھے اور زیادہ تعداد میں بھوجن کرواتا ہے وکیل اسے ووٹ دیتے ہیں. اس کے علاوہ ذات پات کے چکر میں بھی بہت ووٹ ملتا ہے.
پوچھا کہ اگر آپ کے جج صاحبان بار کے نمائندوں کو اتنی ہی عزت دیں جتنی ایک عام وکیل کو تو کیا پھر بھی گھٹیا وکیل بار کے انتخابات میں حصہ لیں گے؟ کہنے لگے بھگوان کی سوگند نہیں!!!
No comments:
Post a Comment