Wednesday, 27 July 2016

فیصلے، حقائق اور اقدار - اصول قانون





از
ٹیپو سلمان مخدوم


Isaiah Berlin (بولنے میں: Isaiah  اس-آ-ای-آہ , Berlin برلن ) روسی نژاد برطانوی فلسفی تھا جو 1997 میں فوت ہوا. مارکسی فلسفہ، آزادی اور باہمی متضاد اقدار برلن کے خاص مضامین تھے.



حقائق (Facts) وہ چیزیں ہیں جنہیں ہم اپنے پانچ حواس خمسہ یعنی آنکھ، ناک،  کان، زبان یا جلد سے پرکھ سکتے ہیں.
مثلا کسی چیز کا رنگ کیا ہے، یا کاغذ پر کیا لکھا ہے یا کسی نے کیا کہا وغیرہ. جبکہ اقدار (Values وہ چیزیں ہیں جو ہم اپنے حواس خمسہ سے نہیں پرکھ سکتے بلکہ ان کا تعین کچھ فلسفیانہ طور پر کرنا پڑتا ہے. مثلا کون کتنا آزاد ہے، کس معاشرے میں برابری زیادہ ہے یا کون زیادہ خوش ہے وغیرہ.

 برلن کے مطابق بیوقوف اور عقلمند میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ بیوقوف یہ نہیں جانتا کہ صحیح فیصلہ کونسا ہے جبکہ عقلمند جانتا ہے کہ کوئی بھی فیصلہ صحیح نہیں ہوتا. 




مگر برلن یہ بات ہر فیصلے کہ بارے میں نہیں کہتا. مثال کہ طور پر وہ معاملے جن میں حقائق کے متعلق فیصلہ کرنا ہو ان پر اس اصول کا اطلاق نہیں  ہوتا. مثلا گاڑی کا رنگ کیا ہے یا الف نے وقت پر کام ختم کیا یا نہیں، وغیرہ. 
  
ہاں مگر وہ معاملے جن میں اقدار سے متعلق فیصلہ مقصود ہو وہاں برلن کا اصول پوری طرح لاگو ہوتا ہے. یعنی کوئی بھی فیصلہ صحیح نہیں ہوتا. 




برلن کا اصول اقدار اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ معاشرے میں برابری یا آزادی ہو سکتی ہے، دونوں نہیں. مثلا اگر ایک معاشرہ سمجھے کہ برابری ایک اچھی قدر ہے تو وہ فیصلہ کرے گا کہ تمام شہری برابر ہیں لہذا سب شہریوں کو ریاست کیی طرف سے علاج معالجے کی مناسب سہولیات مہیا ہونی چاہئیں. چنانچہ وہ اپنےے امیر شہریوں پر اضافی ٹیکس لگاۓ گا جس سے غریب شہریوں کو طبی سہولیاتت میسر کی جائیں گی.

دوسری طرف اگر ایک معاشرہ سمجھے کہ آزادی ایک اچھی قدر ہے تو وہ فیصلہ کرے گا کہ تمام شہری آزاد ہیں کہ وہ جو بھی حلال دولت کمائیں اسے جیسے چاہیں استعمال کریں اور ریاست کو یہ حق حاصل نہ ہو گا کہ وہ اپنے غریبب  شہریوں کے علاج کے لئے اپنے امیر شہریوں سے زبردستی ٹیکس وصول کرے.
  




اب یہ غریب شہریوں کے علاج کا معاملہ اگر کسی ایسے معاشرے میں اٹھے جو برابری اور آزادی دونوں کو ہی اچھی اقدار  سمجھتا ہو تو وہ کچھ بھی فیصلہ کرر  لے، فیصلہ غلط ہی ہو گا. 
  
یہ دو اقدار والا معاشرہ اگر اپنے امیر شہریوں پر ٹیکس لگا کر غریب شہریوں کوعلاج فراہم کرے گا تو امیر شہریوں کی ان کی حلال دولت مرضی سے خرچ کرنے کی آزادی سلب کرے گا. جبکہ یہی معاشرہ اگر یہ آزادی اپنے امیر شہریوںں کو دے گا تو غریب شہریوں کو امیر شہریوں کے ساتھ برابری فراہم نہ کر سکے  گا. 





برلن کے مطابق تمام انسان اور معاشرے ایک سے زیادہ اقدار کو اچھا اور ضروری سمجھتے ہیں. اور چونکہ تمام اقدار کو اکٹھا رکھنا کسی بھی انسان یاا معاشرے کے لئے ممکن نہیں اس لئے جب بھی ہم کسی ایسے معاملے میں فیصلہ کرتے ہیں جو حقائق کے بجائے اقدار پر مبنی ہو تو ہمیں کچھ اقدار کو دوسریی اقدار پر ترجیح دینی پڑتی ہے. 

اس طرح ہر فیصلہ ایک نقطۂ نظر سے صحیح مگر دوسرے نقطۂ نظر سے غلط ہوتا ہے. لہذا جب ہم حقائق سے متعلق کسی معاملے پر فیصلہ کر رہے ہوں تو ہمیں صحیح فیصلہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے مگر جب ہم اقدار سے متعلق کسیی معاملے پر فیصلہ کر رہے ہوں تو ہمیں بہتر فیصلہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیےے کیونکہ اقدار کے معاملات میں کوئی بھی فیصلہ صحیح نہیں ہوتا.





No comments:

Post a Comment