پاکستان کا ہیجڑا اور عربوں کا سعودیہ
از صدف سلمان مخدوم
میں ایک ہیجڑا ہوں. بس اتنا سا تعارف ہے میرا. پیدا ہوا تو ماں باپ کے لئے کلنک، جوان ہوا تو اپنے لئے عذاب. گرو کی سنوں تو جسم فروشی کروں اور اگر انکار کروں تو ٹریفک کے اشاروں پر بھیک مانگوں اور غلیظ باتیں سنوں. ایسے میں آج پتا چلا کہ خدا نے بھی مجھ سے قطع تعلق کر لیا ہے.
خدا کے گھر کے ٹھیکے داروں نے مجھے وہاں آنے سے روک دیا ہے.میرے غلیظ وجود کو حرم کی حدود میں حرام قرار دے دیا گیا ہے. مجھے غلاف کعبہ اور پاک روضہ کی جالیوں کی خاک چومنے سے روک دیا ہے.
اوپر خدا نے انسان نہ بنایا اور نیچے اس کے بندے جینے نہیں دیتے.
اب میں کچھ تذبذب کا شکار ہوں، آیا کہ خدا سے دعا مانگوں یا نہیں. اپنی بے بسی کی داستان اپنے پیدا کرنے والے کو سناؤں کہ نہیں؟ ایسا نہ ہو کہ غیب سے حکم آ جائے کے ہیجڑوں کی دعائیں عرش پر نہیں جاتیں!
True and sad!
ReplyDelete