از ٹیپو سلمان مخدوم
کہا جاتا ہے کہ سیاست قانون کی ماں ہے۔ یہ بات قانون کی
تضحیک کے لیے نہیں کہی جاتی بلکہ ایک اٹل حقیقت کا بیان ہے۔ دراصل قانون کا احترام کرنے والے معاشروں میں تمام اہم معاشرتی فیصلے لوگوں کی اکثریت سے کیے جاتے ہیں۔ یہ فیصلے چھوٹے
چھوٹے معاشروں میں لوگ مل جل کر کر لیتے ہیں جبکہ بڑے معاشروں میں ایسا
کرنا مشکل ہوتا ہے لہٰذا نمائندہ مجلس بنا کر یہ فیصلےاس مجلس میں عوام کی
جانب سے کر لیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ایک معاشرہ یہ چاہے کہ ان کے
ملک میں قاتلوں کو سزاےَ موت دی جاےَ تو وہاں پر انتجابات میں مختلف سیاسی جماعتیں
اپنے منشور میں درج کریں گی کہ آیا کہ وہ منتخب ہونے کے بعد سزائے موت کا قانون
بنایئں گی یا نہیں۔ معاشرہ اس مثال میں سزائے موت کے حق میں ہونے والی جماعت کو
چنے گا۔ چنانچہ نمائندہ مجلس میں آ کر یہ جماعت سزائے موت کے حق میں قانون بنائے گی۔