ایک صدی تمام ہوئی
از
صدف سلمان مخدوم
کہنے کو عورت مگر اصل میں ایک صدی تمام ہوئی۔
بہت سی منزلیں طے کرتے
کرتے جھکی ہوئی سی صدی! کٹھور زمانے
سے لڑتی ہوئی ۔ اپنی آنکھوں سے
ڈھیروں خون خرابے دیکھتے ہوئے اپنی منزل
پر پہنچی تھی، یہ صدی!
جوانی سے بھرپور اولاد کو پالتی ہوئی، محبتوں کو سمیٹتے ہوئے یہ صدی کہاں سے کہاں جا پہنچی!
اپنی نصف صدی کی سب سے پیاری اولاد کو کھونے کے باوجود بھی
ڈٹی رہی، یہ صدی!
زندگی نے پہلے طاقت کھینچی، پھر اولاد اور پھر آہستہ آہستہ
زندگی نے سب کچھ چھین لیا ، مگر پھر بھی
لڑتی رہی، یہ صدی!
سب ہنستے رہے، مگر اندر ہی اندر اپنی موت کی دُعا کرتی رہی،
یہ صدی!
آخر کار زندگی کو ترس آیا، کچھ خدا نے رحم کیا اور چلی گئی،
وہ صدی! آہ، مر کر بھی حسین تھی، وہ صدی! نورانی چہرہ، مُسکراتے لب، چاند سا رنگ۔ سب کچھ
اپنے اندر سمیٹ کرے گئی وہ صدی!
اور جو بچا، وہ اولاد کو بخش گئی!
وہ صدی!
No comments:
Post a Comment