کینوس
از
شہزاد اسلم
جلال حیدر اپنے کمرے
میں بستر پر دبا بیٹھا تھا۔ کچھ کہہ نہیں سکتے، سردی کی شدت کا اثر تھا کہ خوف کا۔
خوف جو کمرے کے اندر بسی خاموشی اور تنہائی کے بیچ برف کی طرح جم گیا تھا۔ جلال کی
سانسوں کی تھکی آواز اس کے کانوں میں شور برپا کر رہی تھی۔ کان تو کچھ سننا نہیں
چاہ رہے تھے۔ جلال کے جسم کے حصوں کا الگ الگ خوف مل کر جلال پر حاوی ہو رہا تھا۔
الگ الگ کیوں، خوف تو صرف دماغ میںپیدا ہوتا ہے۔ تو پھر دماغ نے اپنا خوف جسم کے
اعضائ میں تقسیم کر دیا ہو گا۔