نہیں نقش گر
از
ٹیپو سلمان مخدوم
کئی سیکنڈ تک وہ فیصلہ نہ کر سکا کہ اُس کی آنکھ کس چیز سے
کھلی ہے۔ بچی کے رونے سے یا پیشاب کے پریشر سے۔ ایک طرف سوئی اُس کی منجھلی بیٹی نے ٹانگیں
مار مار کر کمبل پائنتی میں اکٹھا کر رکھا تھا۔ دوسری طرف بیوی بیٹھی چھوٹی بیٹی
کو چُپ کروا رہی تھی۔ کیا ٹائم ہوا ہے؟ اُس نے بیوی سے پوچھا۔ پونے سات۔ چلو، ابھی
الارم بجنے میں پندرہ منٹ ہیں، اُس نے سوچا۔ اور ساتھ ہی کشمکش میں مبتلا ہو گیا
کہ پندرہ منٹ لیٹا رہے اور ایک ہی بار اُٹھے یا پھر پیشاب کر کہ آجائے اور پندرہ
منٹ لیٹ جائے؟ اُٹھا جا تو نہیں رہا تھا مگر اِس طرح تکلیف میں ٹانگیں اکٹھی کر
کہ کبھی اِدھر اور کبھی اُدھر کروٹیں لینے کا کیا فائدہ تھا۔