از
ٹیپو سلمان مخدوم
م اور ع کمرے میں داخل ہوئے اور آمنے سامنے بیٹھ گئے۔
دونوں نے سگریٹ سلگا لئے۔ م نے دونوں پاوں میز پر رکھ دیئے۔ ع نے اپنے پاوں م کی
رانوں پر رکھ لئے۔
م بولا: ہم بھی عجیب لوگ ہیں۔ میں اپنا زکام ٹھیک کرنےکے
لئے بے بانگے چوزے کی یخنی پیوں؟
ع بولی: حکیم کہتے ہیں، اور میرے خیال سے ٹھیک ہی کہتے ہیں۔
دیسی چوزے کی یخنی میں بڑی گرمی اور طاقت ہوتی ہے۔ زکام ٹھیک کر دے گی۔
م نے غصہ سے ع کو گھورا: تمہیں پتا ہے تم کیا کہ رہی ہو؟
اپنی ایک وقتی اور معمولی سی بیماری ٹھیک کرنے کےلئے میں ایک بچے، ایک چھوٹے بچے
کی گردن پر چھری پھیروں تاکہ اس کا سارا خون بہہ جائے اور پھر اس کے بدن سے کھال
کھینچ کر، اس کی انتڑیاں نکال کر اس کے مردہ جسم کو آگ پر رکھے پانی میں ابالوں؟
میں انسان ہوں کہ وحشی درندہ؟
ع ذرا سنبھل کر بولی: اب تم عجیب و غریب باتیں نہ کرو۔ مرغی
کے چوزے اور بچے کو مت ملاو۔